Wednesday 25 September 2013

رشوت

رشوت

رشوت یہ ہے کہ آدمی ایک کام کے لئے حکومت سے یا کسی ادارہ یا شخص کی طرف سے تنخواہ پاتا ہے، اور پھر بھی اسی کام کے کرنے کے لئے وہ کچھ اور معاوضہ لیتا ہے، مثال کے طور پر ایک دفتر کا کلرک اس لئے مقرر ہے کہ وہ لوگوں کا پاسپورٹ بنا دیا کرے، اب اگر پاسپورٹ بنانے میں تنخواہ کے علاوہ پاسپورٹ بنوانے والے سے اس نے کچھ لیا تو رشوت ہو گی، کیونکہ اس کو اس کام کا معاوضہ مل رہا ہے، اب یہ رقم وہ کس چیز کے بدلے میں لے رہا ہے، رشوت یہ بھی ہے کہ کسی عہدہ کی وجہ سے اس کو کوئی تحفہ اور ہدیہ ملے.

ایک بار ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے مقرر فرمایا، جب وہ واپس ہوا تو اس نے کہا کہ اتنا مال زکوٰۃ کا ہے اور اتنا مال مجھے ہدیہ ملا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو فرمایا کہ وہ اپنے گھر میں ہیٹھے تو پھر دیکھے کہ کون ہدیہ اس کو دیتا ہے، یعنی یہ ہدیہ عہدہ کی وجہ سے ملا ہے.

حدیث مبارکہ ہے
ترجمہ: رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں
اور احادیث میں رشوت لینا ایسا گناہ ہے کہ جسے کفر کے قریب تر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا. لوگوں میں رشوت لینے اور دینے کا طریقہ با لکل عام ہو گیا ہے.

ایک حدیث میں ہے کہ لوگ لمبی لمبی دعائیں مانگتے ہیں اور ان کی حالت یہ ہے کہ ان کا کھانا اور ان کا لباس حرام ہے (یعنی حرام مال سے تیار کیا گیا ہے. لہٰزہ وہ بھی حرام ہے) پھر ایسے لوگوں کی دعائیں کیونکر قبول ہو سکتی ہیں ( دعائیں تو دعائیں انکی عبادات کی مقبولیت بھی خطرے میں ہے) صحیح مسلم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Archive