Friday 27 September 2013

حضرت صفیہ کا نکاح

حضرت صفیہ کا نکاح :۔

قیدیوں میں حضرت بی بی صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں۔ یہ بنو نضیر کے رئیس اعظم حیی بن اخطب کی بیٹی تھیں اور ان کا شوہر کنانہ بن ابی الحقیق بھی بنو نضیر کا رئیس اعظم تھا۔ جب سب قیدی جمع کئے گئے تو حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ان میں سے ایک لونڈی مجھ کو عنایت فرمایئے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا کہ خود جاکر کوئی لونڈی لے لو۔ انہوں نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لے لیا۔ بعض صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اس پر گزارش کی کہ یا رسول اللہ ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم

اَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَ النَّضِيْرِ لَا تَصْلُحُ اِلَّا لَكَ(ابوداؤد ج۲ ص۴۲۰ باب ما جاء في سهم الصفي )

یا رسول اللہ ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آپ نے صفیہ کو دحیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالہ کر دیا۔ وہ قریظہ اور بنو نضیر کی رئیسہ ہے وہ آپ کے سوا کسی اور کے لائق نہیں ہے۔

یہ سن کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت دحیہ کلبی اور حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بلایا اور حضرت دحیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم اس کے سوا کوئی دوسری لونڈی لے لو۔ اس کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آزاد کر کے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرمالیا اور تین دن تک منزل صہبا میں ان کو اپنے خیمہ میں سر فراز فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو دعوت ولیمہ میں کھجور، گھی، پنیر کا مالیدہ کھلایا۔(بخاری جلد۱ ص۲۹۸ باب هل يسافر بالجاریه و بخاری جلد۲ ص۷۶۱ باب اتخاذ السراري و مسلم جلد۱ ص۴۵۸ باب فضل اعتاق امته )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Archive