Tuesday 24 September 2013

عبادات

نماز کے فرائض
نماز کے سات فرائض ہيں۔
۔1۔  تکبير تحريمہ جو دراصل نماز کي شرائط ميں سے ہے مگر نماز کے افعال سے بہت زيادہ تعلق ہونے کي وجہ سے اسے نماز کے فرائض ميں بھي شمار کيا جاتا ہے۔
تکبير تحريمہ کہنے کے وقت نماز کي کوئي بھي شرط نہ پائي گئي تو نماز نہ ہوگي۔
اگر مقتدي نے لفظ  (اللہ)  امام کے ساتھ کہا ليکن  (اکبر)  کو امام سے پہلے ختم کر ليا تو نماز نہ ہوئي۔  اگر مقتدي امام کو رکوع کي حالت ميں پائے تو مقتدي کو چاہيے کہ تکبير تحريمہ قيام کي حالت ميں کہے اور پھر دوسري تکبير کہتے ہوئے رکوع ميں جائے۔ اگر پہلي رکعت کا  رکوع مل جائے تو تکبير اولي کي فضيلت مل جاتي ہے۔
۔2۔ قيام يعني سيدھا کھڑا ہونا نماز ميں فرض ہے۔ قيام اتني دير تک ہے جتني دير تک قرات کي جائے۔ قيام اس وقت ساقط ہوگاجب کوئي کھڑا نہ ہوسکے يا سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو يا اس سے مرض ميں زيادتي ہوتي ہو يا ناقابل برداشت تکليف ہوتي ہو۔
معمولي بخار يا قابل برداشت تکليف کے باعث قيام چھوڑنا جائز نہيں، اسکي اہميت اس قدر ہے کہ اگر مريض عصا يا خادم يا ديوار سے ٹيک لگا کر کھڑا ہو سکتا ہو تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے ۔ اگر کچھ دير کھڑا ہوسکتا ہو اگرچہ اتنا ہي کہ کھڑا ہو کر اللہ  اکبر  کہہ لے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر اتنا کہہ لے پھر بيٹھ کر نماز ادا کرے۔
۔3۔  قرات يعني تمام حروف کا مخارج سے ادا کرنا تاکہ ہر حرف دوسرے حروف سے ممتاز ہوجائے نيز ايسے پڑھنا کہ اسے خود سن سکے، فرض ہے۔ محض لب ہلانا تلاوت کے ليے کافي نہيں۔ پڑھنے کي تعريف يہ ہے کہ کم از کم اتني آواز سے پڑھے کہ خود سنے۔  اگر ايسے پڑھے  کہ خود نہ سن سکے جبکہ سننے سے مانع کوئي سبب مثلا شور و غيرہ نہ ہو تو نماز نہ ہوگي۔
فرض نماز کي پہلي دو رکعتوں ميں اور وتر و نوافل کي ہر رکعت ميں مطلقا ايک آيت پڑھنا فرض ہے۔ امام کي قرات مقتديوں کے ليے کافي ہے لہذا مقتدي کو کسي نماز ميں قرات جائز نہيں خواہ وہ سري نماز ہو (يعني  ظہر  و  عصر)  يا جہري نماز (فجر،  مغرب،  عشاء)
۔4۔  رکوع بھي فرض ہے۔ اسکا ادني درجہ يہ ہے کہ اتنا جھکا جائے کہ ہاتھ بڑھائيں تو گھٹنوں تک پہنچ جائيں اور اعلي يہ ہے کہ کمر سيدھي ہو نيز سر اور پيٹھ يکساں اونچے ہوں۔
۔5۔ سجود يعني ہر رکعت ميں دوبار سجدہ کرنا فرض ہے۔ پيشاني اور ناک کي ہڈي کا زمين پرجمنا سجدہ کي حقيقت ہے اور ہر پاؤں کي ايک انگلي کا پيٹ لگنا شرط۔ اگر کسي نے اس طرح سجدہ کيا کہ دونوں پاؤں زمين سے اٹھے رہے تو نماز نہ ہوئي بلکہ اگر صرف انگلي کي نوک زمين سے لگي جب بھي نماز نہ ہوئي۔
۔6۔  قعدہ اخيرہ يعني تمام رکعتيں پڑھ کر اتني دير بيٹھنا کہ پوري تشہد پڑھ لي جائے، فرض ہے۔ اگر سجدہ سہو کيا تو اسکے بعد بقدر تشھد بيٹھنا فرض ہے۔
۔7۔ خروج بصنعہ يعني آخري قعدہ کے بعد سلام پھيرنا فرض ہے۔قيام و رکوع و سجود اور قعدہ اخيرہ ميں ترتيب بھي فرض ہے۔ نيز جو چيز يں فرض ہيں ان ميں امام کي پيروي مقتدي پر فرض ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Archive