Saturday 2 November 2013

حضرت مولائے کائنات علی مرتضی رضی اللہ عنہ

الســـلام عــليــكــم و رحــمــة الله و بـــركـــاتـــه

حضرت مولائے کائنات علی المرتضی رضی اللہ عنہ ولایت ومعرفت کے مرکز اور قاسم 
اہل بیت کے فرد فرید اور صحابی جلیل
حضرت مولائے کائنات علی مرتضی رضی اللہ عنہ فضائل کے جامع اور کمالات کا سرچشمہ ہیں،آپ کی ذات سراپابرکات کئی ایک خصوصیات کی حامل ہے،آپ اہل بیت کے فرد فرید بھی ہیں اور صحابی جلیل بھی۔​​
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد امجاد کا سلسلہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا سے جاری ہوا۔حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی ولادت بھی امتیازی شان رکھتی ہے،آپ کعبۃ اللہ شریف کے اندر پیدا ہوئے،یہی وجہ ہے کہ آپ کو مولود کعبہ کہا جاتا ہے،آپ کو یہ خصوصی اعزاز حاصل ہے کہ آپ کی ولادت بھی خداکے گھر میں ہوئی اور شہادت بھی خدا کے گھر میں۔​​​
حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ نے ولادت کے بعد جب اپنی آنکھ کھولی تو سب سے پہلے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور کا دیدار کیا۔وہ اس قدر عظمت ورفعت کے حامل ہوئے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے۔​​​
حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کو ایمان میں سبقت کا بھی شرف حاصل ہے،تیرہ سالہ مکی دور میں اسلام کے لئے آپ نے عظیم خدمات انجام دیں،مدینہ منورہ میں بھی آپ نے بے شمار قربانیاں پیش کیں،شجاعت وبہادری آپ کا وصف خاص رہا،غزوئہ تبوک کے علاوہ آپ نے ہر معرکہ میں شرکت کی۔​​​
سفر ہجر ت کے موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے رفاقت کے لئے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا انتخاب فرمایا اور امانت کو پہنچانے کے لئے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کا انتخاب کیا اور اپنے بستر مبارک پر آرام کرنے کا حکم دیا۔​​​
آپ کا ان دونوں حضرات کا انتخاب فرمانا ان کی صداقت وحقانیت اور ان پر کامل وثوق واعتماد کو آشکار کرتا ہے۔​​​
حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی محبت ایمان اور نفاق کے درمیان حد فاصل ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:مومن ہی تم سے محبت کرتا ہے اور منافق ہی تم سے بغض رکھتا ہے۔​​​
حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت کے ذریعہ منافقین کو پہچان لیا کرتے تھے۔
کسی کے سامنے آپ کی عظمت بیان کی جائے اور اس کے چہرہ پر خوشی کے آثار نظر آئیں تو یہ محبت کی علامت ہے اور آپ کی محبت ایمان کی علامت ہے،اگر آپ کی عظمت سن کر چہرہ سکڑجائے تو یہ نفرت کی علامت ہے اور آپ سے نفرت نفاق کی علامت ہے۔​​​
دوران خطاب حضرت مفتی صاحب قبلہ نے جامع ترمذی کے حوالہ سے کہا کہ طائف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے رازدارانہ گفتگو کی،جب گفتگو کا سلسلہ طویل ہوا تو لوگوں نے کہا کہ حضور نے اپنے چچا زاد کے ساتھ طویل سرگوشی کی،آپ نے ارشاد فرمایا:میں نے سرگوشی نہیں کہ بلکہ اللہ تعالی نے علی سے رازدارانہ گفتگو کی ہے۔​​​
صحیح بخاری میں حدیث پاک ہے،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔​​​
حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ نے براہ راست حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے علوم ومعارف حاصل کئے ہیں،آپ علم وحکمت کے وہ بحر ذخار ہیں جس کی گہرائی اور گیرائی کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان فیض ترجمان سے ہونے والا اعلان آپ کی علمی جلالت پر شاہد عدل ہے،آپ نے ارشاد فرمایا:میں علم وحکمت کا گھر ہوں اور علی (رضی اللہ عنہ)اس کا دروازہ ہیں۔(جامع ترمذی)​​
حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ ولایت ومعرفت کے نہ صرف مرکز ہیں بلکہ ان کے قاسم بھی ہیں۔حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ قیامت تک جس کسی کو ولایت ملے گی وہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ ہی کے توسط سے ملے گی۔​​
اللہ تعالی نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کو شہادت کا شرف بھی عطافرمایا،سترہ(17) رمضان المبارک کو آپ نماز فجر کی ادائی کے لئے مسجد تشریف لائے،دوران نماز سجدہ سے سر اٹھارہے تھے کہ ابن ملجم نے سرمبارک پرزہر آلود تلور سے پر شدید وارکیا،جب ابن ملجم کو آپ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا:لوگو!یہ ہمارا مہمان ہے؛اس پر زیادتی نہ کی جائے!اس کے لئے نرم بچھونا بچھایا جائے،اسے بہترین کھانا کھلاجائے اور ٹھنڈا پانی پلایا جائے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں شربت پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایاوہ شخص(دشمن) ہمارا مہمان ہے؛پہلے اسے پلایا جائے،جب ابن ملجم کو شربت دیا گیا تو اس نے کہا :میں ہرگز نہیں پیوں گا،مجھے معلوم ہے کہ اس میں زہر ملایا گیا ہے،آپ رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں اشک بھر آئے،فرمایا:ابن ملجم!یہ تیرا نصیب ہے،اگر میرے کہنے پر آج یہ شربت پی لیتا تو قسم خداکی!بروز قیامت حوض کوثر سے میں اس وقت تک نہ پیتا جب تک تجھے نہ پلاتا۔بیس(20) رمضان المبارک کو آپ کی شہادت ہوئی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Archive

Blog Archive