Saturday 12 October 2013

تبلیغ کا طریقہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام کی اشاعت و تبلیغ کے کام کرنے والوں کی بہت فضیلت ہے یعنی نیکی کی ہدایت اور برائی سے منع کرنے والوں کو قرآن پاک نے بڑا درجہ دیا ہے جس کا ذکر سورۃ اٰل عمران آیت 104 اور 110، سورۃ توبہ آیت 71 اور سورۃ الحج آیت 41 میں آیا ہے۔
جہاں دین کی تبلیغ کا بڑا اجر ہے وہاں یہ بڑی ذمہ داری اور نہایت احسن طریقہ سے کرنے والا کام ہے۔ سورۃ النحل آیت 125 میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے “(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجئے جو نہایت حسین ہو، بیشک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کو (بھی) خوب جانتا ہے۔” (ترجمہ طاہر القادری)
ہم سب کو چاہئے کہ دینِ اسلام کی اشاعت و تبلیغ میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہوئے یہ دھیان بھی رکھیں کہ اسلام کی اشاعت و تبلیغ کے لئے جو بات یا کام ہم کر رہے ہیں وہ اسلام کے عین مطابق بھی ہے یا نہیں اور ہمارا طریقہ ٹھیک بھی ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ ٹھوس دلائل اور حوالہ جات کا ضرور خیال رکھیں۔ ہر اِدھر اُدھر کی بات اور ہر سنی سنائی بات کی پہلے خود تحقیق کریں پھر دوسروں کو بتائیں۔ اگر کوئی اسلامی بات یا مسئلہ ہم کسی کو بغیر حوالہ کے اسلام کا نام لے کر کہہ دیتے ہیں اور اگر وہ اسلام کے مطابق نہ ہوئی تو یوں ہم نے جھوٹ کو اسلام کی طرف منسوب کر دیا۔ تو یہ بھی بہت بڑا گناہ ہے۔
اسی بارے میں سورۃ نحل آیت 116 میں ارشادِ باری تعالٰی ہے ” اور وہ جھوٹ مت کہا کرو جو تمہاری زبانیں بیان کرتی رہتی ہیں کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے اس طرح کہ تم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھو، بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ (کبھی) فلاح نہیں پائیں گے” (ترجمہ طاہر القادری)۔ جب کسی بات یا پیغام میں ہم کسی مستند کتاب کا حوالہ نہیں دیتے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ بات ہم خود سے کہہ رہے یا لکھ رہے ہیں اور اس کی مکمل ذمہ داری ہم پر ہے۔ لیکن جب ہم کسی کتاب کا مستند حوالہ دے دیتے ہیں تو پھر ساری ذمہ داری اُس کتاب والے پر ہوتی ہے اور ہم صرف اُس بات یا پیغام کو دوسروں تک پہنچا رہے ہوتے ہیں۔
اس لئے اے امت مسلمہ دین کے معاملے میں اختیاط سے کام لیا کریں اور کوئی بات روایت کرنے سے پہلے تحقیق کر لیا کریں۔ ایک بار پھر میں اپنے اُن دوست احباب کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہوں جو آج کل تحقیق کے بغیر ہر سنی سنائی بات کو اسلام کا نام دے رہے ہیں۔ خاص طور پر اُن دوست احباب کو دعوتِ فکر دیتا ہوں جو برقی پیغام اور موبائل پیغام کے ذریعے یہ کام کر رہے ہیں یعنی کوئی بھی اسلام کے نام کا پیغام ملتا ہے اور اسے بغیر تحقیق کے اور بغیر حوالہ جات کے آگے دوسروں کو بھیج دیتے ہیں۔ اے امتِ مسلمہ نیکی کرو اور نیکی کی دعوت بھی دو لیکن دھیان رکھو جو بات آپ اسلام کے ساتھ منسوب کر رہے ہو وہ اسلام کے مطابق بھی ہے یا نہیں اور ساتھ حوالہ بھی موجود ہے یا نہیں۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو دینِ اسلام کی صحیح سمجھ عطا کرے اور سیدھے راستے ہر چلائے۔۔۔آمین

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Archive

Blog Archive