Saturday 12 October 2013

علمِ دین سیکھنے والے سعادت مندوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کرم

سرکارِ دوعالم ،نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محوِ گفتگو تھے کہ آپ پر وحی آئی کہ اس صحابی کی زندگی کی ایک ساعت (یعنی گھنٹہ بھر زندگی) باقی رہ گئی ہے ۔ یہ وقت عصر کا تھا ۔ رحمت ِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم نے جب یہ بات اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتائی تو انہوں نے مضطرب ہوکر التجاء کی : ''یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم ! مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتائےے جو اس وقت میرے لئے سب سے بہتر ہو۔'' تو آپ نے فرمایا :''علمِ دین سیکھنے میں مشغول ہوجاؤ ۔'' چنانچہ وہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم سیکھنے میں مشغول ہوگئے اور مغرب سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا ۔ راوی فرماتے ہیں کہ اگر علم سے افضل کوئی شے ہوتی تو رسولِ مقبول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم اسی کا حکم ارشاد فرماتے ۔(تفسیر کبیر ، ج١،ص٤١٠)

اللّٰہ ورسول (عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم) کا کرم

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
علمِ دین سیکھنے والے سعادت مندوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم کا کیسا کرم ہوتا ہے ، اس کا اندازہ اِن روایات سے لگائیے :
(1) رسول کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے تو اسےدین کی سمجھ عطا فرماتا ہے اور خدا دیتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔ (بخاری، کتاب العلم، ، الحدیث ٧١، ج١، ص٤٢)
(2) حضرتِ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ سُرورِ قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم اپنی مسجد میں دومجلسوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :'' یہ دونوں بھلائی پر ہیںمگر ایک مجلس دوسری سے بہتر ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا کررہے ہیں ،اس کی طرف راغب ہیں ، اگر چاہے انہیں دے چاہے نہ دے ۔ اور وہ لوگ خود بھی علم سیکھ رہے ہیں اور نہ جاننے والوں کو سکھا بھی رہے ہیں ،یہی افضل ہیں ،میں معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ '' پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم انہیں میں تشریف فرما ہوئے ۔(مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم ، الحدیث ٦٠،ج١،ص١١٧)
(3)حضرتِ صفوان بن عسال المرادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم مسجد میں اپنے (دھاری دار)سرخ کمبل سے ٹیک لگائے تشریف فرماتھے، میںنے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم !میں علم حاصل کرنے آیا ہوں تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا:'' طالبُ العلم کو خوش آمدید، بیشک طالبُ العلم کو ملائکہ اپنے پروں سے ڈھا نپ لیتے ہیں پھران میں بعض ملائکہ دیگر بعض ملائکہ پر سواری کرتے ہوئے طلب علم کی وجہ سے طالبُ العلم کی محبت میں آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہےں۔'' (المعجم الکبیر ،الحدیث٧٢٣ ، ج ٨ ص ٥٤)
(4) حضرتِ سیدنا واثلہ بن اسقعرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا : ''جو علم حاصل کرے اور اسے پابھی لے تو اس کے لئے دوہرا ثواب ہے اور جو نہ پا سکے اس کے لئے ایک ثواب ہے ۔
(مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم، الحدیث ٥٦، ج١، ص١١٦)
(5) حضرتِ حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی سے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرم ، رسول مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا : ''جسے اس حالت میں موت آئے کہ وہ اسلام کی سربلندی کے لئے علم سیکھ رہا ہو تو جنت میں اس کے اور انبیاء کے درمیان ایک درجہ ہو گا (یعنی وہ ان کا قُرب پائے گا ۔)(مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم ، الحدیث ٥٢، ج١، ص١١٥)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Archive

Blog Archive